مصادرِ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم از پروفیسر ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی
ہفتہ, مارچ 16, 2019
فن سیرت میں سیرت نبوی کے مصادر کے مطالعے کو بھی اہمیت حاصل ہے ۔ عربی زبان میں اس سلسلے کی مشہور کتاب "مصادر السیرۃ النبویۃ" ہے۔ اردو زبان میں اس سلسلے میں دو بہتر کتابیں موجود ہیں ۔ ایک کتاب ڈاکٹر عبد الرؤف ظفر کی "سیرت نبوی کے مصادر و مراجع "ہے اور دوسری کتاب ڈاکٹر یسین مظہر صدیقی کی "مصادر سیرت نبوی"ہے۔
ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی کی پیدائش 26 دسمبر 1944ء میں یو پی میں ہوئی۔ مدرسہ حیاتیہ اسلامیہ گولا ضلع لکھیم پور کھیری یوپی میں ابتدائی تعلیم حآصل کی۔ 1953 ءسے 1960ء تک دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤمیں علوم سماویہ و اسلامیہ حاصل کئے ۔اسی عرصے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے عصری علوم سے بھی آگہی حاصل کی ۔ ان دونوں تربیت گاہوں کی تکمیل عظیم ترین دانش گاہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے کی۔ جہاں سے آپ نے ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی (تاریخ)کی اسناد حاصل کیں اورپھر اسی یونیورسٹی میں مختلف مناصب تدریس پر خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر صاحب کا خاص میدانِ تحقیق سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔مصادر سیرت پر تیرہ سو صفحات پر پھیلی ہوئی دو جلدوں میں ان کی کتاب "مصادر سیرت نبوی"علوم سییرت میں ان کی وقیع کتاب ہے۔
مصادرِ سیرت پر ان کی یہ کتاب اردو زبان میں یہ سب سے مبسوط اور جامع کوشش ہے۔ اس موضوع پر بہت سا مواد جو وسیع ذخیرۂ کتب اور علمی ذخائر میں موجود ہے، اسے تحقیق و تنقید کے ساتھ اس کتاب میں یکجا کردیا گیا ہے۔ ہر ماخذ کی علمی حیثیت بھی متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اہلِ علم، خاص طور پر سیرت سے دلچسپی رکھنے والے اس سے بہ آسانی فائدہ اٹھاسکیں گے۔
مگر چونکہ اسے ایسے زمانے میں لکھا گیا جب ان کی مصروفیات زیادہ تھیں ، اسلئے علمی اعتبار سے اس کتاب کے حوالہ جات میں تشنگی کا عنصر نمایاں ہے۔
میدان تحقیق کے نئے شہسواروں کے لئے دعوت تحقیق یہ ہے کہ اس کتاب کی تخریج و تحقیق پر کام کیا جائے ، اس سے بجائے خودجہاں کتاب کی وقعت میں اضافہ ہو گا وہیں کام کرنے والے محقق کا علمی مقام بھی بہتر ہو گا۔
ایک جلد پر اگر ایک محقق کام کرلے اور دوسرے حصے پر دوسرا محقق کام کر لے تو یقینا ایک اچھا کام سامنے آ سکتا ہے۔
یقینا کام توجہ طلب اور محنت کا تقاضا کرتا ہے لیکن نتیجے کے اعتبار سے دنیا و آخرت میں نبی کریم ﷺ کی شفاعت کا ضامن بھی ہے۔
ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی کی پیدائش 26 دسمبر 1944ء میں یو پی میں ہوئی۔ مدرسہ حیاتیہ اسلامیہ گولا ضلع لکھیم پور کھیری یوپی میں ابتدائی تعلیم حآصل کی۔ 1953 ءسے 1960ء تک دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤمیں علوم سماویہ و اسلامیہ حاصل کئے ۔اسی عرصے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے عصری علوم سے بھی آگہی حاصل کی ۔ ان دونوں تربیت گاہوں کی تکمیل عظیم ترین دانش گاہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے کی۔ جہاں سے آپ نے ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی (تاریخ)کی اسناد حاصل کیں اورپھر اسی یونیورسٹی میں مختلف مناصب تدریس پر خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر صاحب کا خاص میدانِ تحقیق سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔مصادر سیرت پر تیرہ سو صفحات پر پھیلی ہوئی دو جلدوں میں ان کی کتاب "مصادر سیرت نبوی"علوم سییرت میں ان کی وقیع کتاب ہے۔
مصادرِ سیرت پر ان کی یہ کتاب اردو زبان میں یہ سب سے مبسوط اور جامع کوشش ہے۔ اس موضوع پر بہت سا مواد جو وسیع ذخیرۂ کتب اور علمی ذخائر میں موجود ہے، اسے تحقیق و تنقید کے ساتھ اس کتاب میں یکجا کردیا گیا ہے۔ ہر ماخذ کی علمی حیثیت بھی متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اہلِ علم، خاص طور پر سیرت سے دلچسپی رکھنے والے اس سے بہ آسانی فائدہ اٹھاسکیں گے۔
مگر چونکہ اسے ایسے زمانے میں لکھا گیا جب ان کی مصروفیات زیادہ تھیں ، اسلئے علمی اعتبار سے اس کتاب کے حوالہ جات میں تشنگی کا عنصر نمایاں ہے۔
میدان تحقیق کے نئے شہسواروں کے لئے دعوت تحقیق یہ ہے کہ اس کتاب کی تخریج و تحقیق پر کام کیا جائے ، اس سے بجائے خودجہاں کتاب کی وقعت میں اضافہ ہو گا وہیں کام کرنے والے محقق کا علمی مقام بھی بہتر ہو گا۔
ایک جلد پر اگر ایک محقق کام کرلے اور دوسرے حصے پر دوسرا محقق کام کر لے تو یقینا ایک اچھا کام سامنے آ سکتا ہے۔
یقینا کام توجہ طلب اور محنت کا تقاضا کرتا ہے لیکن نتیجے کے اعتبار سے دنیا و آخرت میں نبی کریم ﷺ کی شفاعت کا ضامن بھی ہے۔
جلد اول
جلد دوم