واٹس ایپ نے نئے سال میں اپنی سروس اور پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں۔ نئی پالیسی کو قبول نہ کرنے کی صورت میں صارفین کو اپنے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا پڑیں گے۔صارفین کو نئی پالیسی قبول کرنے کے لیے آٹھ فروری تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ سروس کا استعمال جاری رکھ سکیں۔

اس پر  کچھ لوگ ترکی کی ایپ   BIP  اور کچھ ٹیلی گرام کو تمام مسائل کا حل گردانتے ہیں مگر یہ سادگی کی انتہاء ہے    دوسری جانب حکومت پاکستان نے بھی وائبرکے بعد  حساس اداروں مین کام کرنے والے آفیسرز کے لیے واٹس اپ سے پرہیز کی تلقین کردی ہے  اور شنید ہے کہ حکومت خود ہی ایک لوکل ایپ لانچ کرنے کا سوچ رہی ہے

بیپ زیادہ محفوظ ہے نہ ہی ٹیلی گرام زیاد ہ قابل اطمینان ہے   بلکہ ٹیلی گرام میں  خود کو ظاہر کرنے کے آپشن کو ایکٹیو کرنے کے بعد د س کلومیٹر کی حدود تک کوئی بھی ٹیلی گرام یوزر آپ کے  نمبر یا  آئی ڈی کو دیکھ سکتا ہے پیغام بھیج سکتا ہے اور اسی طرح   آپ بھی دس کلومیٹر کی حدودمیں کسی بھی خود کو ظاہر کرنے والے سے رابطہ کرسکتے ہیں      تو گویا اس وقت تک کوئی قابل اعتماد میسجنگ ایپ نہیں جس پر اعتماد کیا جاسکے

تاہم اس وقت موجود میسجنگ ایپ میں سے ٹیلی گرام میں آپشن کچھ زیادہ ہیں  جس کی وجہ سے لوگ دھڑا دھڑ اس کی طرف رخ کر رہے ہیں  جن کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے

ٹیلی گرام کا ایک فیچر اس کا یوزر نیم ہے، یوزر نیم سے مراد وہ کوڈ ورڈ جو آپ کا لنک اور موبائل نمبر کے متبادل کا کام کرتا ہے، اس کی بدولت آپ اپنا پرسنل نمبر لوگوں سے چھپا کر بھی آزادی کے ساتھ ٹیلی گرام استعمال کرسکتے ہیں جبکہ واٹس ایپ میں یہ سروس موجود نہیں۔

کوئی بھی ویڈیو یا فائل  1.5 جی بی تک بھیج کر موبائل گیلری سے ڈیلیٹ بھی کردیں پھر بھی گوگل ڈرائیو کی طرح ٹیلی گرام کے کلاؤڈ سٹور میں محفوظ رھے گی اورجب تک چاھیں اس میں اپ لوڈ کرکے محفوظ رکھ سکتے ھیں

ٹیلی گرام میں پبلک اور پرائیویٹ چینل کا آپشن بھی موجود ہے۔پبلک چینل کو کوئی بھی سرچ کر کے جوائن کر سکتا ہے اور اس کا اپنا ایک خاص نام بھی رکھا جا سکتا ہے۔

آپ ایک پبلک چینل بنا کر اس میں اپنی فون بک سے بھی ممبرز کو ایڈ کر سکتے ہیں اور اس کا لنک مختلف پلیٹ فارمز جیسے ایس ایم ایس، فیس بک، ای میل، واٹس ایپ وغیرہ پر دوسروں کے ساتھ شیئر کر کے انہیں اپنا چینل جوائن کرنے کی دعوت دے سکتے ہیں. چینل سے آپ جو بھی ٹیکسٹ یا میڈیا فائل براڈ کاسٹ کریں گے، وہ تمام ممبرز کو پہنچ جائے گی لیکن وہ چینل پر واپس آپ کو میسج نہیں کر سکتے. انہیں آپ سے کمیونیکیشن کے لیے پرسنل میسج کرنا ہو گا

ٹیلی گرام کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ کلاؤڈ سٹوریج کا مہیا کیا جانا اور ایک سے زیادہ ڈیوائسز سے اپنے اکاؤنٹ تک رسائی دینا ہے آپ کو اپنا ای میل اکاؤنٹ یا فیس بک اکاؤنٹ کبھی بھی کہیں بھی کھولنا ہو، آپ کو پریشانی نہیں ہوتی. بس ای میل ایڈریس (یا فون نمبر) دیا، پاس ورڈ لکھا اور اپنے اکاؤنٹ تک پہنچ گئے. ان پر آپ کا ڈیٹا محض اس وجہ سے ضائع نہیں ہوتا کہ آپ کا فون خراب ہو گیا یا آپ نے فیکٹری سیٹنگز ری سٹور کی ہوں یا اپنے لیپ ٹاپ میں ونڈوز دوبارہ انسٹال کی ہو، وغیرہ وغیرہ

 ایک نمایاں فیچر "سیکرٹ چیٹ" کا بھی ہے. آپ میسجز کے خود بخود ڈیلیٹ ہونے کی مدت اس میں سیٹ کر سکتے ہیں. ٹائم سیٹ کرنے کے بعد آپ جو میسجز کریں گے، وہ آپ کے سیٹ کیے گئے وقت کے بعد خود بخود مستقل طور پر غائب ہو جائیں گے

ٹیلی گرام میں پیغامات کی مکمل سکیوریٹی کے لیے انکرپٹڈ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔ حتیٰ آپ ایسے میسج بھی بھیج سکتے ہیں جو آگے فارورڈ نہیں کیے جا سکتے۔ ایسا کوئی فیچر وٹس ایپ میں موجود نہیں۔ ٹیلی گرام کے ذریعے پیغامات پر ٹائم سیٹ کیا جا سکتا ہے اور مقررہ ٹائم کے بعد وہ پیغام موصول کرنے والے کے ان باکس سے خود بخو دڈیلیٹ ہو جاتا ہے

اس سے سکالر اور محققین حضراتب ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں  کہ  اپنا چینل بنا لیں جس سے . ایک توان کی تمام تحاریر یا ان کے لنکس قارئین کو ایک ہی پلیٹ فارم پر مل جائیں گی. دوسرے یہ سب ریکارڈ کے طور پر محفوظ بھی رہیں گی. یعنی ٹیلی گرام انہیں اپنے پاس سنبھال کر رکھے گا. جب کسی خاص تحریر تک پہنچنا چاہیں، ٹاپ رائیٹ پر بنے ڈاٹس پر کلک کریں اور "سرچ" میں تحریر کا "کِی ورڈ" لکھ کر سرچ کر لیں، تحریر آپ کے سامنے ہو گی

واٹس ایپ پر آپ ایک بار میسج بھیج دیں تو پھر اسے ایڈٹ نہیں کر سکتے جبکہ ٹیلی گرام نے حال ہی میں ایڈیٹنگ کی سہولت دی ہے. بالکل ایسے ہی جیسے آپ فیس بک سٹیٹس کو ایڈٹ کر لیتے ہیں. اپنے بھیجے گئے کسی بھی میسج کو ہلکا سا ٹَیپ کریں (پریس اینڈ ہولڈ نہیں کرنا)، ایڈٹ کا آپشن آ جائے گا

بَوٹ: ٹیلی گرام بَوٹ کے ذریعے آپ شرکاءِ مجموعہ یا براہِ راست بَوٹ سے رابطہ کرنے والوں کو خود کار پیغامات بھیج سکتے ہیں۔

 واٹس ایپ میں آن لائن ہونے کے وقت کو پوشیدہ رکھنے کا فیچر موجود ہے تو ٹیلی گرام میں اور ایک قدم آگے بڑھ کر منتخب لوگوں سے اپنے آن لائن ہونے کا وقت بھی چھپایا جاسکتا ہے

ٹیلی گرام میں جب آپ کوئی فارورڈ مسیج وصول کرتے ہیں تو اس میں اصل مسیج بھیجنے والے کا نام بھی آتا ہے جبکہ واٹس ایپ میں یہ سہولت دستیاب نہیں ہے

ٹیلی گرام پر اکاؤنٹ فون نمبر کے ساتھ ہی بنے گا لیکن واٹس ایپ کے برعکس اس میں میسجز کے تبادلے میں فون نمبرز کے بجائے آئی ڈیز شو ہوتی ہیں. یہ اس کا سب سے بڑا پلس پوائنٹ ہے. فون نمبرز صرف انہی فرینڈز اینڈ فیملی کے شو ہوں گے جو پہلے سے آپ کی فون بک میں محفوظ ہیں

پاس کوڈ لَوک: آپ ٹیلی گرام کی تمام گفتگوؤں کو پاسورڈ کے ذریعے محفوظ کر سکتے ہیں۔

پیغام بھیجنے کے دو دنوں بعد تک آپ اصلاح وتصحیح کر سکتے ہیں۔ کسی غلطی کی وجہ سے  آپ کو شرمندہ نہیں ہونا پڑے گا

ٹیلی گرام چینل جوائن کرنے پر آپ اس چینل کی پرانی پوسٹس بھی دیکھ پڑھ سکتے ہیں

ٹیلی گرام میں چیٹنگ کے لیے ایک خفیہ فیچر بھی موجود ہے،حتیٰ کہ اگر کوئی آپ کے پیغامات کا اسکرین شاٹ لینے کی کوشش کرے گا توآپ کو نوٹیفیکیشن کے ذریعہ مطلعہ کر دیا جائے گا۔

ٹیلی گرام کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ آپ اس کو ایک ساتھ کئی ڈیوائسز پر چلا سکتے ہیں، ساتھ ہی اپنے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پر بھی یوز کر سکتے ہیں۔ جب کہ واٹس ایپ کو دوسری ڈیوائس پر چلانے سے پہلا اکاؤنٹ بند ہو جاتا ہے۔

واٹس ایپ پہ آنے والے تمام مواد کا بوجھ آپ کی فون میموری پہ ہوتا ہے.چنانچہ کوئی بھی آڈیو،ویڈیو یا دیگر فائل جو آپ دیکھنا چاہیں پہلے آپ اسے فون میں ڈاؤنلوڈ کریں گے تب اسے دیکھ سکیں گے.جبکہ ٹیلی گرام اس تمام مواد کا بوجھ خود اٹھاتا ہے اور آپ کے فون اور میموری کارڈ کو اس بوجھ سے آزاد رکھتا ہے.چنانچہ ٹیلی گرام پہ شئیر ہونے والی کسی بھی آڈیو یا ویڈیو کو آپ سننا یا دیکھنا چاہیں تو آپ ٹیلی گرام پہ ہی اسے دیکھ سکتے ہیں.یہ فائل اس وقت تک آپ کی فون میموری میں نہیں جائے گی جب تک آپ اسے دیکھنے کے بعد خود اسے فون گیلری میں نہیں بھیجیں گے..میرے خیال میں یہ ٹیلی گرام کا سب سے عمدہ فیچر ہے

ٹیلی گرام کی ایک سہولت بوٹ ہے، یہ بوٹ روبوٹ کا مخفف ہے، مطلب اس کا یہ ہے کہ اپنا کام خود سے کرنے کے بجائے آپ بوٹ کو حکم دے سکتے ہیں، یہ بوٹ آپ کو آپکا کام کرکے دے دیگا، مثال کے طور سے آپ کو یوٹیوب کی کوئی ویڈیو پسند آئی اور آپ اسے بشکل ویڈیو اپنے دوستوں میں شیئر کرنا چاہتے ہیں تو واٹس ایپ پر تا حال دو کام کرنے پڑتے ہیں، اولا ویڈیو کو اپنے موبائل میں ڈاؤنلوڈ کرنا، پھر اسے واٹس ایپ پر اپلوڈ کرنا، یعنی ڈبل خرچہ، مثلا یوٹیوب ویڈیو اگر 25 ایم بھی میں ہو تو واٹس ایپ پر اسے اپنے دوستوں میں شیئر کرنے میں آپ کے 50 ایم بی خرچ ہونگے، پچیس ڈاؤنلوڈ کرنے میں، اور پچیس واٹس ایپ پر اپلوڈ کرنے میں………. ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہ یوٹیوب سے ویڈیو ڈاؤنلوڈ کرنے کیلیے آپکو اپنے موبائل میں الگ سے کوئی ایپلیکیشن ٹیوب میٹ وغیرہ رکھنی پڑ سکتی ہے، جبکہ ٹیلی گرام میں یہ سارے کام مفت میں ہونگے، یوٹیوب ویڈیو ڈاؤنلوڈ کرنے کیلیے نہ الگ سے ایپلیکیشن اپنے موبائل میں رکھنے کی ضرورت اور نہ ہی ایم بیز کا خرچہ، ٹیلی گرام میں آپ کو بس ایک کام کرنا ہوگا، یوٹیوب ویڈیو کا لنک کاپی کیجیے اور ٹیلی گرام کے بوٹ میں اُس لنک کو سینڈ کر دیجیے، چند سیکنڈ میں وہ ویڈیو آپ کے سامنے ہوگی جسے آپ ڈاؤنلوڈ کیے بغیر بھی ٹیلی گرام میں کہیں بھی فارورڈ کر سکتے ہیں ………. واٹس ایپ میں نہ صرف یہ کہ بوٹ والی اس سہولت کا دور دور تک پتہ نہیں، بلکہ واٹس ایپ میں فارورڈ کرنے کیلیے فائل کا ڈاؤنلوڈ کرنا ضروری ہے، جبکہ ٹیلی گرام میں بغیر ڈاؤنلوڈ کیے ہوئے بھی فائل کو فارورڈ کیا جاسکتا ہے ……….واضح رہے کہ ٹیلی گرام میں اس طرح کے بوٹ مختلف چیزوں کیلیے دستیاب ہیں، یوٹیوب ویڈیو کیلیے بھی، فیس بک ویڈیو کیلیے بھی، ٹوئٹر ویڈیو کیلیے بھی 

قرآن و حدیث میں سرچ کرنے کیلیے بھی 

 t.me/AlHadithBot

ٹیلی گرام مقررہ تاریخ و وقت پر پیغام ارسال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، یعنی اگر آپ کو کسی خاص وقت اپنے گروپ /چینل میں یا کسی کے پرسنل پر کوئی میسج ارسال کرنا ہے، اور آپ کو لگتا ہے کہ اُس متعین وقت آپ یا تو مصروف ہونگے یا پڑھنے،سونے آرام کرنے کا وقت ہوگا تو ایسے میں اپنے میسج کو تاریخ اور وقت کے حساب سے سیٹ کردیں، مقررہ تاریخ و وقت پر وہ میسج آپ کے چینل، گروپ یا ساتھی کے پرسنل پر از خود چلا جائے گا………. واٹس ایپ میں تا حال یہ سہولت دستیاب نہیں ہے

 ٹیلی گرام اوفیشل کا پلے اسٹور سے لنک

https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger

اضافی سہولیات والے ٹیلی گرام؛ بنام پلس میسینجر کا پلے اسٹور سے لنک 

https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.plus

حکومت پاکستان نے کچھ عرصہ قبل اس پر پابندی لگادی تھی کیونکہ  اس پر پیغامات  تک حکومت کی رسائی بھی ناممکن تھی  مگر اب پابندی ختم ہوگئی ہے  تاہم اس دوران بھی وی پی این  بلٹ ان   ٹیلی گرام جس کا نیا نام ویڈو گرام ہے چلتا رہا تھا جسکا لنک یہ ہے اور میں یہی استعمال کرتا ہوں یہ ہر جگہ آسانی سے چلتا ہے  

بلٹ ان وی پی این والا ٹیلی گرام  لنک

https://play.google.com/store/apps/details?id=org.vidogram.messenger

ڈاکٹر سید محبوب الرحمن شاہ